میرا سوال یہ ہے کہہ اسٹیٹ لائف میں انشورنس کروانا کیسا ہے؟
الجواب بتوفیق اللہ الوھاب
انشورنس کاموجودہ نظام ،سودپرمبنی ہونے کے سبب ناجائز و حرام اور احکامات شرعیہ کے بالکل منافی ہے کیونکہ فی زمانہ انشورنس کمپنیاں….یا….ادارے ، اپنے سرمائے کو گردش میں رکھنے کے لئے تجارتی وصنعتی اداروں کوسود پرقرضہ فراہم کرتی ہے اورسودحرام قطعی ہے۔اللہ تعالیٰ کافرمان ہے کہ
وَأَحَلَّ اللَّہُ الْبَیْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا :یعنی اللہ تعالیٰ نے بیع کو حلال اور سود کو حرام فرمایاہے۔
(البقرۃ۔275)
نیز انشورنس کمپنیوں …یا…اداروں کا پریمیم وصول کرنا ، بطورقرض ہوتاہے ، جبکہ احادیث میں ہراس قرض کی ممانعت واردہوئی ہے جونفع دے ، جیساکہ
مصنف ابن ابی شیبۃمیں ہے
کُلُّ قَرْضٍ جَرَّ مَنْفَعَۃً ،فَہُوَ رِبًا:یعنی ہروہ قرض جونفع لائے سودہے ۔(الجزء 5 ۔صفحہ 80۔)
واضح رہے کہ انشورنس کروانے کی صورت میں مقررہ مدت سے قبل ، انشورنس کروانے والے کی موت ، یااملاک کے نقصان ہوجا نے کی صورت میں کمپنی کو نقصان ، جبکہ کچھ اقساط کی ادائیگی کے بعداگرکوئی قسط دینے پرقادر نہ ہو ، تو اس کی دی گئی رقم واپس نہیں کی جاتی ، کہ جو سراسرزیادتی وظلم ہے۔اورظلم ، بلاشبہ ناجائز و فعلِ حرام ہے۔امام مسلم روایت فرماتے ہیں قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ فِیمَا یَرْوِی عَنْ رَبِّہِ تَبَارَکَ وَتَعَالَی إِنِّی حَرَّمْتُ عَلَی نَفْسِی الظُّلْمَ وَعَلَی عِبَادِی فَلَا تَظَالَمُوا :یعنی نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتاہے ، میں نے اپنے اوپر ، اوراپنے بندوں کے اوپر ،ظلم کوحرام کردیا ہے ،سو ایک دوسرے پرظلم مت کرو۔ (جزء 12۔صفحہ455)
یادرہے کہ انشورنس کروانے کی صورت میں جہاں سود…یا…دھوکہ،و دیگرافعال قبیحہ کاصدورہوتاہے ، وہیں وراثت کا شرعی نظام بھی ختم ہوکررہ جاتا ہے۔کیونکہ انشورنس کروانے والے کی موت کے بعدکمپنی ، یاادارے کی جانب سے ملنے والی رقم ، ورثاء کی طرف منتقل نہیں ہوتی ،بلکہ محض نامزدکردہ شخص کودی جاتی ہے ، جبکہ قانون شریعت یہ ہے کہ ہرشرعی وارث مستحق ترکہ ہوتا ہے ۔لہذاخلاصہ یہ کہ جو چیز قرآن و سنت کے نظام کو درہم برہم کرنے والی ہو،وہ کیسے جائز ہوسکتی ہے ؟